صف حیات سے جب کوئی تشنہ کام آیا
صف حیات سے جب کوئی تشنہ کام آیا
نظام ساقئ محفل پہ اتہام آیا
ملا بھی تو وہ غم زندگی کے کام آیا
مرے لیے ہر اک آنسو میں ایک جام آیا
لب کلیم پہ آیا نہ پھر سوال کوئی
ہزار برق پشیماں کا پھر پیام آیا
عدو کو بخش دیے ہم نے کوثر و تسنیم
یہ کس کے ہونٹوں کو چھو کر ہمارا جام آیا
کھڑا ہوں دیر سے گم زیست کے دوراہے پر
جو کارواں سے چھٹاتا ہے وہ مقام آیا
کوئی مصور ہستی کا شاہکار بھی ہے
ابھی تلک تو ہر اک نقش نا تمام آیا
حریف بن کے جہاں جب مٹا سکا نہ ہمیں
تو دوست بن کے محبت کا لے کے نام آیا
مجھے مٹا کے وہ تھوڑی ہی دیر خوش سے رہے
پھر اس کے بعد محبت کا انتقام آیا
خوشا وہ ساعت فردوس جب کہ پہلے پہل
کسی کے لب پہ ذرا رک کے اپنا نام آیا
رہ حیات ہے سونی مقام عشق کے بعد
یہاں تلک تو ہر اک دل سبک خرام آیا
ہنسوں کہ روؤں میں اپنی حیات پر ملاؔ
ہوا سے بچ کے سحر تک چراغ شام آیا
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 261)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.