صرصر چلی وہ گرم کہ سائے بھی جل گئے
صرصر چلی وہ گرم کہ سائے بھی جل گئے
صحرا میں آ کے یاروں کے حلیے بدل گئے
جب راکھ ہو کے رہ گیا وہ شہر گل رخاں
پھر اس طرف کو بادلوں کے دل کے دل گئے
تن کر کھڑا رہا تو کوئی سامنے نہ تھا
جب جھک گیا تو ہر کسی کے وار چل گئے
کچھ دکھ کی روشنی تھی بڑی تیز اور کچھ
اشکوں کی بارشوں سے بھی چہرے اجل گئے
اک رنگ تھا لہو کا جو اشکوں میں آ گیا
کچھ دل کے درد تھے سو وہ شعروں میں ڈھل گئے
اقبالؔ مثل موج ہوا کب تلک سفر
کیا جانے کس طرف کو وہ چاہت کے یل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.