سواد شام سے ڈرتا ہوا نظر آیا
فروغ مہر بھی مرتا ہوا نظر آیا
نسیم صبح چلی اور فشار رنگ و بو
کہیں قرار نہ کرتا ہوا نظر آیا
زمیں پہ راکھ اڑی جب بھی خیمہ گاہوں کی
افق پہ خون بکھرتا ہوا نظر آیا
ہر ایک پھول دکھائی دیا کمان بدست
ہر ایک خار نکھرتا ہوا نظر آیا
نہ نیند آئی نہ کوئی ستارۂ کم خواب
بلندیوں سے اترتا ہوا نظر آیا
کبھی کبھی تو مری جلوہ گاہ حیرت میں
خود آئنہ بھی سنورتا ہوا نظر آیا
چراغ بجھنے لگے اور میری آنکھوں کو
بدن میں کوئی اترتا ہوا نظر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.