شاخ دل سے خواہشوں کے پھل چراتا کون ہے
شاخ دل سے خواہشوں کے پھل چراتا کون ہے
بعد میں پھر آس کی کلیاں کھلاتا کون ہے
دید کی ہمت نہیں ہے پوچھتا ہے ہر کوئی
آخر شب در ہمارا کھٹکھٹاتا کون ہے
ریزہ ریزہ شکل تیری قطرہ قطرہ آنکھ ہے
یہ بتا دے بے سبب تجھ کو تھکاتا کون ہے
بس دھواں اٹھتا گیا ہر چیز دھندلاتی گئی
لحظہ لحظہ آپ اپنے کو بجھاتا کون ہے
ہاں ہمیں بھی صورتیں مبہم ملی ہیں چار سو
کچھ پتہ ہے شہر میں چہرے مٹاتا کون ہے
خون کا دھارا سڑک کے اس کنارے جا لگا
ٹھہرو دیکھیں اپنی سانسیں اب لٹاتا کون ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.