شب غم کو سحر کرنا پڑے گا
شب غم کو سحر کرنا پڑے گا
قیامت تک سفر کرنا پڑے گا
سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے
یہ دن بھی اب بسر کرنا پڑے گا
یہ آنکھیں سیپیاں ہیں اس لئے بھی
ہر آنسو کو گہر کرنا پڑے گا
بہت لوٹا ہے دل کو آگہی نے
اسے اب بے خبر کرنا پڑے گا
کہاں تک در بدر پھرتے رہیں گے
تمہارے دل میں گھر کرنا پڑے گا
ستارے کج روی پر آ گئے ہیں
جہاں زیر و زبر کرنا پڑے گا
محبت کام ہی ایسا ہے شہزادؔ
نہ چاہیں گے مگر کرنا پڑے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.