شب خواب میں دیکھا تھا مجنوں کو کہیں اپنے
شب خواب میں دیکھا تھا مجنوں کو کہیں اپنے
دل سے جو کراہ اٹھی لیلیٰ کو لیا تپ نے
دیکھے ترے جلوہ کو بامہن کی جو بیٹی بھی
منہ سے وہیں کلمہ کو یکبار لگے جپنے
ہے جنس پری سا کچھ آدم تو نہیں اصلاً
اک آگ لگا دی ہے اس امرد خوش گپ نے
اس طرح کے ملنے میں کیا لطف رہا باقی
ہم اس سے لگے رکنے وہ ہم سے لگا چھپنے
ہنگام سخن سنجی آتش کی زبانی کو
شرمندہ کیا اے دل اس شوخ کے گپ شپ نے
ہر امر میں دنیا کے موجود جدھر دیکھو
آدم کو کیا حیراں شیطان کی لپ جھپ نے
گرمی سے مرے دل کی اس موسم سرما میں
یہ گنبد گردوں بھی یکبار لگا تپنے
رہ وادیٔ ایمن کی لیتا ہوں کہ گھبرایا
اس دل کی بدولت یاں مجھ کو طرف چپ نے
ہے ہم سے بھی ہو سکتا جو کچھ نہ کیا ہوگا
مجنوں سے جفا کش نے فرہاد سے سر کھپ نے
چل ہٹ بھی پرے بجلی دل بادلوں کو لے کر
دہلا ہے دیا تیری تلواروں کی شپ شپ نے
کب تک نہ کراہوں میں نالہ نہ بھروں کیوں کر
میں کیا کروں اے انشاؔ اب جی ہی لگا کھپنے
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.