شکایت کس سے ہے کس بات کی ہے
شکایت کس سے ہے کس بات کی ہے
کمی کوئی نہیں کیا یہ کمی ہے
نظر انداز کر کے یہ ملا ہے
کہ اب اس کو محبت ہو رہی ہے
میں اک دریا کا پیاسا تھا مگر اب
اسی دریا کو میری تشنگی ہے
سفر میں نیند میں دفتر میں گھر میں
کسی کی ہر جگہ موجودگی ہے
مرا غم ڈھک لیا ہے قہقہوں نے
اجالوں میں غضب کی تیرگی ہے
خدا ہونے نہیں دیتا ہے مجھ کو
مرے اندر کا وہ جو آدمی ہے
محبت ہو کہ ہو نفرت کسی سے
جگہ دل میں برابر گھیرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.