شکستہ پیرہنوں میں بھی رنگ سا کچھ ہے
شکستہ پیرہنوں میں بھی رنگ سا کچھ ہے
ہمارے ساتھ ابھی نام و ننگ سا کچھ ہے
حریف تو سپر انداز ہو چکا کب کا
درون ذات مگر محو جنگ سا کچھ ہے
کہیں کسی کے بدن سے بدن نہ چھو جائے
اس احتیاط میں خواہش کا ڈھنگ سا کچھ ہے
جو دیکھیے تو نہ تیغ جفا نہ میرا ہاتھ
جو سوچئے تو کہیں زیر سنگ سا کچھ ہے
وہ میری مصلحتوں کو بگاڑنے والا
ہنوز مجھ میں وہی بے درنگ سا کچھ ہے
چلو زمیں نہ سہی آسمان ہی ہوگا
محبتوں پہ بہر حال تنگ سا کچھ ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 86)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.