شکوۂ درد جگر اے مہرباں کیوں کر کریں
شکوۂ درد جگر اے مہرباں کیوں کر کریں
آپ سن کیوں کر سکیں اور ہم بیاں کیوں کر کریں
اپنی بیتی پھر سنائیں گے کبھی اے مہرباں
شب کی شب میں ختم ساری داستاں کیوں کر کریں
سیکڑوں ہی فتنۂ خوابیدہ جاگ اٹھیں گے پھر
نیند سے چونکا کے ان کو سرگراں کیوں کر کریں
پھر گیا تلوار کا منہ تھم گئے بازوئے دوست
کیوں اجل اس کی تلافی سخت جاں کیوں کر کریں
آتی ہے پچھلے پہر بس دل دھڑکنے کی صدا
راز داران وفا آہ و فغاں کیوں کر کریں
پھاندنا دیوار جنت کا تو آساں ہے مگر
آپ کے دل میں جگہ اے مہرباں کیوں کر کریں
انقلاب دہر نے آنکھوں کو اندھا کر دیا
آخر اب نظارۂ فصل خزاں کیوں کر کریں
ناتوانی کا برا ہو آہ کر سکتے نہیں
کیوں فلک اب جذب دل کا امتحاں کیوں کر کریں
اس طلسم دہر میں سر بھی اٹھا سکتے نہیں
کشمکش میں سیر نیرنگ جہاں کیوں کر کریں
سر پٹکتے ہیں عبث نقش قدم پر دیر سے
آبلہ پا جستجوئے کارواں کیوں کر کریں
ہوش میں پھر کون تھا جب درد کا ساغر چلا
آخر شب کی وہ کیفیت بیاں کیوں کر کریں
ہاتھ پھیلایا نہ جائے گا بھری محفل میں آج
صبر کی دولت کو ساقی رائیگاں کیوں کر کریں
جھوم کر اٹھتے ہیں لیکن پھر سنبھل جاتے ہیں مست
سامنا ساقی کا ہے گستاخیاں کیوں کر کریں
پھاڑے کھاتی ہے ہمیں یہ ملگجی پوشاک میں
جامۂ تن کی بتاؤ دھجیاں کیوں کر کریں
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 151)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd. (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.