سلسلے پیار کے کچھ اور گھٹیں گے شاید
سلسلے پیار کے کچھ اور گھٹیں گے شاید
فاصلے دل کے ابھی اور بڑھیں گے شاید
اپنی ہی لاش اٹھائے ہوئے کوچہ کوچہ
اپنے کاندھے پہ لئے لوگ پھریں گے شاید
بارش سنگ ہمارے ہی سروں پر ہوگی
اور پھر سر بھی ہمارے ہی کٹیں گے شاید
اس زمیں پر ہے یہ صدیوں کی نشانی لیکن
اس کے آثار مگر اب کے مٹیں گے شاید
اس چمن زار کا ہر غنچہ ہے دہکا دہکا
موسم گل میں یہاں شعلے اگیں گے شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.