ستم دیکھو کہ جو کھوٹا نہیں ہے
ستم دیکھو کہ جو کھوٹا نہیں ہے
چلن میں بس وہی سکہ نہیں ہے
نمک زخموں پہ اب ملتا نہیں ہے
یہ لگتا ہے وہ اب میرا نہیں ہے
یہاں پر سلسلہ ہے آنسوؤں کا
دیا گھر میں مرے بجھتا نہیں ہے
یہی رشتہ ہمیں جوڑے ہوئے ہے
کہ دونوں کا کوئی اپنا نہیں ہے
نئے دن میں نئے کردار میں ہوں
مرا اپنا کوئی چہرہ نہیں ہے
مری کیا آرزو ہے کیا بتاؤں
مرا دل مجھ پہ بھی کھلتا نہیں ہے
مرے ہاتھوں کے زخموں کی بدولت
تری راہوں میں اک کانٹا نہیں ہے
سفر میں ساتھ ہو گزرا زمانہ
تھکن کا پھر پتا چلتا نہیں ہے
مجھے شک ہے تری موجودگی پر
تو دل میں ہے مرے اب یا نہیں ہے
تری یادوں کو میں اگنور کر دوں
مگر یہ دل مری سنتا نہیں ہے
ذرا سا وقت دو رشتے کو کانہاؔ
یہ دھاگہ تو بہت الجھا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.