سوئی ہے کلی دل کی اس کو بھی جگا جانا
سوئی ہے کلی دل کی اس کو بھی جگا جانا
اس راہ سے بھی ہو کر اے باد صبا جانا
ہم بھولتے جاتے ہیں اس چہرۂ زیبا کو
اے خواب ذرا اس کی صورت تو دکھا جانا
جب موسم گل آئے اے نکہت آوارہ
آ کر در زنداں کی زنجیر ہلا جانا
پھر ہاتھ چھڑاتی ہے مجھ سے مری تنہائی
پھر دل کے سنبھلنے کے انداز بتا جانا
کس ناز سے پالا ہے ہم نے غم ہجراں کو
اس غم کو ذرا آ کر سینے سے لگا جانا
اوروں کے لیے یوں تو اک سنگ راں ہم ہیں
ہاں تم جو کبھی چاہو مٹی میں ملا جانا
آنکھوں سے بھی اب دل کی روداد نہیں کہتے
اب ہم سے کوئی سیکھے ہر بھید چھپا جانا
اپنے ہی خرابے میں ہم عمر گزاریں گے
جب تم کو ملے فرصت یہ گھر بھی بسا جانا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 63)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.