صبح نو آ گئی تیرگی مٹ گئی شور ہے ہر طرف انقلاب آ گیا
صبح نو آ گئی تیرگی مٹ گئی شور ہے ہر طرف انقلاب آ گیا
مجھ کو ڈر ہے اندھیرا کوئی رات کا منہ پہ ڈالے سحر کی نقاب آ گیا
حسن کی یہ ادا بھی ہے کتنی حسیں اک تبسم میں سب کچھ ہے کچھ بھی نہیں
اپنی اپنی سمجھ اپنا اپنا یقیں ہر سوال نظر کا جواب آ گیا
بزم ہستی میں ہنگامہ برپا کیے کوئی گیتا لیے کوئی قرآں لیے
میں بھی ساقی کے ہاتھوں سے پائی تھی جو لے کے اپنی سنہری کتاب آ گیا
فطرت حسن کو کون سمجھے بھلا گہہ عطا ہی عطا گہہ جفا ہی جفا
گاہ تقصیر کی اور ہنسی آ گئی گاہ سجدے کیے اور عتاب آ گیا
زیست کی تلخیاں الاماں پھر بھی وہ چھین پائیں نہ میرے لبوں سے ہنسی
عشق تو نے دیا وہ غم شادماں ہو کے ناکام میں کامیاب آ گیا
گردش روز و شب نے نہ جانے کہاں کی نکالی ہے ملاؔ سے یہ دشمنی
اس نے ساغر اٹھایا سحر ہو گئی اس نے ساغر رکھا ماہتاب آ گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 661)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.