سکون قلب کی دولت کہاں دنیائے فانی میں
سکون قلب کی دولت کہاں دنیائے فانی میں
بس اک غفلت سی ہو جاتی ہے اور وہ بھی جوانی میں
تری پاکیزہ صورت کر رہی ہے حسن زن پیدا
مگر آنکھوں کی مستی ڈالتی ہے بد گمانی میں
حباب اپنی خودی سے بس یہی کہتا ہوا گزرا
تماشہ تھا ہوا نے اک گرہ دے دی تھی پانی میں
کمر کا کیا ہوں عاشق کھل گئی زلف دراز ان کی
کمر خود پڑ گئی ہے اک بلائے آسمانی میں
اسی صورت میں دل کش خوبیٔ الفاظ ہوتی ہے
کہ حسن یار کا پیدا کرے جلوہ معانی میں
ادائے شکر کر کے احتراز اولیٰ ہے اے اکبرؔ
ہزاروں آفتیں شامل ہیں ان کی مہربانی میں
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 50)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.