سنا کسی نے نہ گریۂ مختصر ہمارا
سنا کسی نے نہ گریۂ مختصر ہمارا
ہوا ہے چھلنی چھنن چھنن سے جگر ہمارا
یہ زرد وحشت ہمارے باطن میں رس گئی ہے
طویل مدت سے ہم پہ حاوی ہے ڈر ہمارا
ترے قبیلے سے جنگ لڑ کے شہید ہوں گے
کٹا ہوا ہی ملے گا تجھ کو یہ سر ہمارا
سبھی منازل پہ جا کے واپس پلٹ رہے ہیں
کہ رائیگاں جا رہا ہے ہر اک سفر ہمارا
چہار جانب پہاڑ مستی سے جھومتے ہوں
حسین شاداب وادیوں میں ہو گھر ہمارا
ہوئی نہیں ہے کسی طرف سے بھی اجنبیت
ہوا تھا ان جنگلوں سے پہلے گزر ہمارا
خبر ملی ہے وفا کی سرحد پہ مر گیا ہے
وہ اک سپاہی جو تھا بہت معتبر ہمارا
کریں تو کس طرح بات اشعار پہ ہمارے
کھلا نہیں ہے کسی پہ اب تک ہنر ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.