سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں
دلچسپ معلومات
ساقی فاروقی نے خود کہا ہے کہ یہ غزل میری شاعری کا مینی فیسٹو ہے
سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں
میں تو دنیا بھر کے منظر آنکھوں میں بھر لایا ہوں
جنگل تھے اور لوگ پرانے سوگ پہن کر سوتے تھے
ایک انوکھے خواب سے اپنی جان چھڑا کر لایا ہوں
میں اتنا محتاج نہیں ہوں تو اتنا مایوس نہ ہو
آج برہنہ چشم نہیں اشکوں کی چادر لایا ہوں
صرف نشاط انگیز فضا میں لہجے کی تہذیب ہوئی
دیکھ اپنے نوحوں کے علم نغموں کے برابر لایا ہوں
ساقیؔ یادوں کی فصدوں سے جیتا جیتا خون بہے
میں رنگوں کی فصلیں کاٹ کے آج اپنے گھر لایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.