تکتے ہیں کتنے غور سے اہل زمیں مجھے
تکتے ہیں کتنے غور سے اہل زمیں مجھے
بھیجا گیا ہے وقت سے پہلے کہیں مجھے
آیا ہوں جب سے دشت سے واپس پلٹ کے میں
حسرت سے دیکھتے ہیں یہاں سب مکیں مجھے
اب خوشبوؤں کا مجھ کو سفر راس ہی نہیں
دکھلائیو نہ کوئی بھی خواب حسیں مجھے
اک خواب کا خمار کبھی ٹوٹتا نہیں
اک لمحۂ نشاط میسر نہیں مجھے
مجھ سے کوئی جہاں بھی ملا یاد ہے مجھے
رہتے ہیں نقش یاد سبھی اولیں مجھے
لے جا سبھی چراغ بھی اپنے سمیٹ کر
اب روشنی کی کوئی ضرورت نہیں مجھے
جامیؔ میں اپنی جان بصد شوق وار دوں
ہر چیز سے عزیز ہے یہ سرزمیں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.