تلاطم خیز منظر ہو گئی ہیں
تلاطم خیز منظر ہو گئی ہیں
مری آنکھیں سمندر ہو گئی ہیں
اڑانا چاہتی ہیں خاک میری
ہوائیں بھی ستم گر ہو گئی ہیں
تری مہکی ہوئی زلفوں کو چھو کر
گھٹائیں روح پرور ہو گئی ہیں
ہوائے گرم تیری شعلگی سے
زمینیں جل کے پتھر ہو گئی ہیں
اجالے بڑھ رہے ہیں میری جانب
دعائیں بار آور ہو گئی ہیں
ترے جلووں کی تابانی سلامت
مری شامیں منور ہو گئی ہیں
یہی غم ہے کہ ناظرؔ میری آہیں
نکل کر گھر سے باہر ہو گئی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.