Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طلب ہو صبر کی اور دل میں آرزو آئے

اکبر الہ آبادی

طلب ہو صبر کی اور دل میں آرزو آئے

اکبر الہ آبادی

MORE BYاکبر الہ آبادی

    طلب ہو صبر کی اور دل میں آرزو آئے

    غضب ہے دوست کی خواہش ہو اور عدو آئے

    تم اپنا رنگ بدلتے رہو فلک کی طرح

    کسی کی آنکھ میں اشک آئے یا لہو آئے

    تری جدائی سے ہے روح پر یہ ظلم حواس

    میں اپنے آپ میں پھر کیوں رہوں جو تو آئے

    ریا کا رنگ نہ ہو مستند ہیں وہ اعمال

    کلام پختہ ہے جب درد دل کی بو آئے

    لبوں کا بوسہ جسے مل گیا ہو وہ جانے

    قدم تو اس بت بے دیں کے ہم بھی چھو آئے

    کھلی جو آنکھ جوانی میں عشق آ پہنچا

    جو گرمیوں میں کھلیں در تو کیوں نہ لو آئے

    وہ مے نصیب کہاں ان ہوس پرستوں کو

    کہ ہو قدم کو نہ لغزش نہ منہ سے بو آئے

    مأخذ :
    • کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 61)
    • Author : اکبر الہ آبادی
    • مطبع : ریختہ بکس (2023)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے