تمام رنگ سفیدی پہ تھا سیاہی کا
تمام رنگ سفیدی پہ تھا سیاہی کا
کوئی ثبوت نہ تھا میری بے گناہی کا
بجز سحر کے کوئی دوسرا چراغ نہ تھا
یقین کرنا پڑا رات کی گواہی کا
بڑا گمان ہے خانہ بدوش لوگوں کو
مکان والوں کا دعویٰ ہے سر پناہی کا
چراغ نام و نسب بجھ گیا اندھیرے میں
غرور ٹوٹ گیا ساری کج کلاہی کا
جہاں سے تم نے پکارا تھا ہم کو پہلے پہل
وہیں کہیں سے چلا سلسلہ تباہی کا
اک ایسا موڑ بھی پڑتا ہے اس گلی میں شکیلؔ
گزر ہوا نہ ابھی تک جہاں سے راہی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.