تماشا خود کو جو ہم سوئے دار کرتے ہیں
تماشا خود کو جو ہم سوئے دار کرتے ہیں
جو شادماں ہیں انہیں سوگوار کرتے ہیں
وہ ہم کو چھوڑ گیا ہے پرند کی مانند
درخت بن کے سو ہم انتظار کرتے ہیں
بھلا سکے نہیں ہم تجھ کو ایک بھی لمحہ
مگر بھلانے کی کوشش ہزار کرتے ہیں
کبھی یہ سوچا ہے تو نے کہ ہم سے دیوانے
کسی کے عشق میں کیوں جاں نثار کرتے ہیں
یقین کیجے نہ کیجے یہ آپ کی مرضی
مرے چراغ ہوا کا شکار کرتے ہیں
جو پوچھتے ہیں کہ کرتے ہیں کتنا پیار ان سے
شمار کیسے ہو جب بے شمار کرتے ہیں
وہ فیضؔ کرتے ہیں وعدہ ہر ایک ہی جھوٹا
خطا ہماری جو ہم اعتبار کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.