تیرا احساس خودی ہوگا نہ جب تک بیدار
تیرا احساس خودی ہوگا نہ جب تک بیدار
غیر ممکن ہے کھلیں تجھ پہ ازل کے اسرار
خود مشیت تری ایک ایک ادا پر ہو نثار
اپنی صورت کا میسر جو تجھے ہو دیدار
کتنے جلوے تجھے لبیک کہیں گے ناداں
چیر کر دیکھ ذرا سینۂ ہستی اک بار
اپنی قوت سے تو واقف ہی نہیں ہے ورنہ
عرش سے بھی کہیں اونچا ہے ترا عز و وقار
موت سب جس کو سمجھتے ہیں زمانے والے
تیرے پیراہن ہستی کا ہے دھندلا سا غبار
سب ترے زیر نگیں ہیں فلک و ماہ و نجوم
تیری گردش پہ ہے ہر ایک کی گردش کا مدار
پھونک دے خار و خس عالم ظاہر پہلے
خود نظر آئے گا ہر شے میں رخ پر انوار
حسن صد رنگ سے وہ کیف نظر حاصل کر
جس سے ہو جائیں دل و روح ابد تک سرشار
اک روش بھی نہ گزر گاہ خزاں ہو جس کی
تجھ سے ممکن ہو تو پیدا کر اک ایسی بھی بہار
سر امواج حوادث کو سمجھنے والے
کار آساں کو بنا لیتے ہیں کار دشوار
لاکھ سامان ہوں عشرت کے مہیا لیکن
دل سی شے کے لئے دنیا میں سکوں ہے نہ قرار
زندگی بھر جنہیں کہتی رہی دنیا کافر
اب زمانے میں کہاں آرزوؔ ایسے دیں دار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.