تھوڑی رسوائی بھی تو عشق کے اظہار میں ہو
تھوڑی رسوائی بھی تو عشق کے اظہار میں ہو
ہو جو تکرار تو کچھ لطف بھی تکرار میں ہو
جانچ لو نبض ذرا دفن سے پہلے کیوں کہ
وہ اداکار ہے شاید کسی کردار میں ہو
اس لئے لوگ دھواں دیکھنے کو جاتے ہیں
ہے یقیں آگ کا سچ کل کسی اخبار میں ہو
کاش یہ شہر مری جیب کا رکھ لیتا بھرم
جو مجھے چاہیئے کم دام میں بازار میں ہو
ان شریفوں پہ لگا لیں کئی الزام مگر
کوئی بے داغ مگر آپ کی سرکار میں ہو
سخت گردن بھی کٹے اور نہ محسوس ہو درد
یہ ہنر بھی تو کسی ہاتھ کی تلوار میں ہو
کون آئے گا مصیبت میں حفاظت کے لیے
کوئی انساں تو بھروسے کا نگہ دار میں ہو
مانگ لے جان بھی الفت میں تو میں دے دوں گا
شرط ہے دل کو سکوں یار کے دیدار میں ہو
عیب دنیا کے سلیقے سے بتائے سب کو
حوصلہ اتنا اثیمؔ آج کے فنکار میں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.