تیرگی ٹھہرے گی کب تک روشنی کے سامنے
تیرگی ٹھہرے گی کب تک روشنی کے سامنے
صبح آئے گی نئی پھر زندگی کے سامنے
مختصر سی خواہشوں نے یہ کبھی سوچا نہ تھا
غم بڑے ہو جائیں گے چھوٹی خوشی کے سامنے
بے وفائی کو بھی نادانی سمجھنا عشق تھا
دل نے ان کو چاہا ان کی ہر کمی کے سامنے
مدتوں کے بعد وہ کچھ اس طرح ہم سے ملے
روبرو جیسے ہو کوئی اجنبی کے سامنے
بھول کر شکوے گلے مل جائیں وہ شاید گلے
ہاتھ اپنے ہم بڑھا لیں بے رخی کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.