ترے سوال کا تنہا جواب میں ہی تھا
ترے سوال کا تنہا جواب میں ہی تھا
نگاہ ناز ترا انتخاب میں ہی تھا
مرے ہی خون سے ذہنوں کی برف پگھلی ہے
لہولہان پس انقلاب میں ہی تھا
یہ اور بات کہ اب تو مجھے نہ پہچانے
گزشتہ شب تری آنکھوں کا خواب میں ہی تھا
مرے سوا بھی کئی اور موڑ تھے لیکن
ترے فسانے کا لب لباب میں ہی تھا
مرے وجود سے روشن تھیں حسرتیں تیری
ترے فلک کا کبھی آفتاب میں ہی تھا
یہ میری خانہ بدوشی مرا نصیب نہ تھی
خود اپنی ذات کی خاطر عذاب میں ہی تھا
سبھی کے جسم پہ اچھائی کی تھی مہر شکیلؔ
اس انجمن میں اکیلا خراب میں ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.