تجھے نخل بند حیات نے تری کاوشوں کے یہ پھل دئے
تجھے نخل بند حیات نے تری کاوشوں کے یہ پھل دئے
کیا خلق باغ جہاں میں جب تو ثمر بھی حسب عمل دئے
کوئی ڈھونڈے لے کے چراغ بھی نہ ملے گا ان کا سراغ بھی
کہیں ان کا نام و نشاں نہیں جو عدم کو قافلے چل دئے
جو کسی نے ہمتیں صرف کیں تو دلی مرادیں اسے ملیں
جو شکم میں خاک کے تھے نہاں وہ دفینے اس نے اگل دئے
یہ طلسم خانۂ دہر ہے وہ نظر فریب کہ قہر ہے
ہمیں کیا حیات دو روزہ دی جو ہزار اس میں خلل دئے
یہ روا روی کا مقام ہے یہ اجل کا شیوۂ عام ہے
جو لباس زیست کہیں ہوئے تو وہ دم زدن میں بدل گئے
نہ غرض متاع جہاں سے کچھ نہ ہمارا مال ہے نقد جاں
تہی دست آئے تھے ہم یہاں تہی دست دہر سے چل دئے
جو مآل کار پہ ہے نظر دل و جاں سے خدمت خلق کر
کہ یہ عقل و ہوش یہ دست و پا تجھے بہر حسن و عمل دئے
تو ہی شش جہت میں ہے ضو فشاں نہیں ماسوا کا کہیں نشاں
پس پردہ ہو کے عبث نہاں یہ فریب حسن ازل دئے
نہ بہار خندۂ گل ہے اب نہ وہ دور ساغر مل ہے اب
نہ وہ باغ ہے نہ وہ میکدہ کہ خزاں نے رنگ بدل دئے
مرے قلب پر جو یہ داغ ہیں نہ کر ان کو گل یہ چراغ ہیں
مری جان شوق سے لے مگر نہ بجھا یہ باد اجل دئے
یہی برقؔ چرخ سے ہے گلہ ہمیں گردشوں نے مٹا دیا
جو ہمارے روز نشاط تھے وہ شب الم سے بدل دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.