Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجھے نخل بند حیات نے تری کاوشوں کے یہ پھل دئے

برق دہلوی

تجھے نخل بند حیات نے تری کاوشوں کے یہ پھل دئے

برق دہلوی

MORE BYبرق دہلوی

    تجھے نخل بند حیات نے تری کاوشوں کے یہ پھل دئے

    کیا خلق باغ جہاں میں جب تو ثمر بھی حسب عمل دئے

    کوئی ڈھونڈے لے کے چراغ بھی نہ ملے گا ان کا سراغ بھی

    کہیں ان کا نام و نشاں نہیں جو عدم کو قافلے چل دئے

    جو کسی نے ہمتیں صرف کیں تو دلی مرادیں اسے ملیں

    جو شکم میں خاک کے تھے نہاں وہ دفینے اس نے اگل دئے

    یہ طلسم خانۂ دہر ہے وہ نظر فریب کہ قہر ہے

    ہمیں کیا حیات دو روزہ دی جو ہزار اس میں خلل دئے

    یہ روا روی کا مقام ہے یہ اجل کا شیوۂ عام ہے

    جو لباس زیست کہیں ہوئے تو وہ دم زدن میں بدل گئے

    نہ غرض متاع جہاں سے کچھ نہ ہمارا مال ہے نقد جاں

    تہی دست آئے تھے ہم یہاں تہی دست دہر سے چل دئے

    جو مآل کار پہ ہے نظر دل و جاں سے خدمت خلق کر

    کہ یہ عقل و ہوش یہ دست و پا تجھے بہر حسن و عمل دئے

    تو ہی شش جہت میں ہے ضو فشاں نہیں ماسوا کا کہیں نشاں

    پس پردہ ہو کے عبث نہاں یہ فریب حسن ازل دئے

    نہ بہار خندۂ گل ہے اب نہ وہ دور ساغر مل ہے اب

    نہ وہ باغ ہے نہ وہ میکدہ کہ خزاں نے رنگ بدل دئے

    مرے قلب پر جو یہ داغ ہیں نہ کر ان کو گل یہ چراغ ہیں

    مری جان شوق سے لے مگر نہ بجھا یہ باد اجل دئے

    یہی برقؔ چرخ سے ہے گلہ ہمیں گردشوں نے مٹا دیا

    جو ہمارے روز نشاط تھے وہ شب الم سے بدل دئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے