تمہارے رنگ کی بھی کیا کوئی زنجیر ملتی ہے
تمہارے رنگ کی بھی کیا کوئی زنجیر ملتی ہے
نظر چاہے جدھر جائے بس اک تصویر ملتی ہے
یہ کون احمق بناتا ہے نئی دنیا کے منصوبے
یہاں انسان تو ملتے نہیں تعمیر ملتی ہے
ترازو کے یہ بازو جانے کس کے کام آئیں گے
ہمیں انصاف کب ملتا ہے بس تقریر ملتی ہے
اسی در پر چلے جاؤ جہاں سجدے میں تھے کل رات
دوائیں بھی وہیں سے لو جہاں تاثیر ملتی ہے
بہت آگے نکل جانا نہیں خوابوں کی مستی میں
کہ آنکھیں کھولتے ہی پاؤں میں زنجیر ملتی ہے
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 108)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.