تو نے کوشش ذرا بھی کی ہی نہیں
ورنہ یہ ناؤ ڈوبتی ہی نہیں
اس محبت میں ٹوٹنا دل کا
فرض ہوتا ہے لازمی ہی نہیں
عشق کا یہ دیار ہے صاحب
ہے خدا بھی یہاں خودی ہی نہیں
کان کب سے لگائے بیٹھی ہوں
کوئی بھی آنکھ بولتی ہی نہیں
چاک پہ رکھی رہ گئی مٹی
کوئی تخلیق تو ہوئی ہی نہیں
موت پنجے گڑائے ہے اپنے
زندگی مجھ کو چھینتی ہی نہیں
ہر مصور کا اس پہ دعویٰ ہے
ایک تصویر جو بنی ہی نہیں
وقت اس نے دیا ہے ملنے کا
اور مرے پاس میں گھڑی ہی نہیں
کوئی سرتاؔ ہے اس قدر مجھ میں
اس سے ہٹ کر غزل ہوئی ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.