طوفاں ہی نہیں گھات میں ہوں جس کے بھنور بھی
طوفاں ہی نہیں گھات میں ہوں جس کے بھنور بھی
ملتے ہیں اسی گہرے سمندر سے گہر بھی
سہتا ہے جو اک حبس مسلسل کی گرانی
ہوتا ہے اسی شہر سے آندھی کا گزر بھی
یوں پیار ہے اس سے کہ فقط میں ہی نہیں ہوں
مٹی سے بنے ہیں مرے دیوار بھی در بھی
گر دیپ جلا کر اسے آگاہ نہ کرتا
محفوظ تھا ہر شب کی ہوا سے مرا گھر بھی
آنکھوں سے مگر رات کا پتھر نہیں ہٹتا
تعبیر تو رکھتا ہے مرا خواب سحر بھی
جلتے ہیں کڑی دھوپ میں کیوں اپنے ہی آنگن
سورج تو یہی ہے جو ابھرتا ہے ادھر بھی
نسبت ہے ہمیں ایسے قبیلے سے کہ جس کے
نیزوں پہ صدا دیتے ہیں بے جسم کے سر بھی
کچھ سوچ کے وہ باب قفس کھول رہا ہے
کل تک تھی گراں جس پہ مری جنبش پر بھی
ہم لوگ فقط دشت نوردی نہیں کرتے
آتا ہے ہمیں شہر بسانے کا ہنر بھی
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 449)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.