الجھنیں اور بڑھاتے کیوں ہو
الجھنیں اور بڑھاتے کیوں ہو
مجھ کو ہر بات بتاتے کیوں ہو
میں غلط لوگوں میں گھر جاتا ہوں
تم مجھے چھوڑ کے جاتے کیوں ہو
دن مرا کاٹے نہیں کٹتا پھر
تم ذرا دیر کو آتے کیوں ہو
میں نہیں ہاتھ لگانے والا
اس قدر خود کو بچاتے کیوں ہو
یہ بھی تسکین کی صورت ہے کوئی
اس کے خط سب کو دکھاتے کیوں ہو
وادئ گل سے گزرتے جاؤ
ہاتھ پھولوں کو لگاتے کیوں ہو
مجھ پہ روشن ہے حقیقت نظمیؔ
روز اک خواب سناتے کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.