عمر بے وجہ نہ بے ربط گزاری جائے
عمر بے وجہ نہ بے ربط گزاری جائے
آئنہ دیکھ کے تصویر اتاری جائے
وہی کمرہ وہی خوشبو وہی ہر شب کی گھٹن
آج کی رات کہیں اور گزاری جائے
یوں ضرورت کی دکاں سے ہے تعلق اس کا
جیسے چوراہے پہ ہر روز بھکاری جائے
خوف آنکھوں کے کٹوروں سے چھلک جائے گا
مشت بھر خاک سہی چہرے پہ ماری جائے
ہے کھنڈر جسم مگر روح کی تسکیں کے لیے
بوڑھی دیوار کسی طرح سنواری جائے
شام ہی سے مرے بستر کی شکن کہتی ہے
آج بھی کل کی طرح رات نہ بھاری جائے
اپنے تکیے پہ لکھا اس نے یہ مصرع عاجزؔ
آنکھ لگ جائے تو پھر چیخ نہ ماری جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.