ان کے بغیر چین نہ آئے تو کیا کروں
ان کے بغیر چین نہ آئے تو کیا کروں
ہر دم انہیں کی یاد ستائے تو کیا کروں
یوں تو خود آشیاں سے قفس بھی قریب ہے
بجلی بس آشیاں کو جلائے تو کیا کروں
ذرے ہیں سنگ میل ستارے ہیں راہبر
منزل جو کوئی پھر بھی نہ پائے تو کیا کروں
بادل بھی ہے بہار بھی ہے بے خودی بھی ہے
ایسے میں ان کی یاد ستائے تو کیا کروں
توبہ کو میں عزیز ہوں توبہ مجھے عزیز
لیکن کوئی نظر سے پلائے تو کیا کروں
جی تو رہا ہوں حسرت جلوہ لئے ہوئے
حسرت جو دید کی نہ بر آئے تو کیا کروں
آئی تو ہے چمن میں بہار چمن مگر
پھولوں کو اعتبار نہ آئے تو کیا کروں
توبہ پھر آج جان کے اخترؔ نے توڑ دی
فطرت سے اپنی باز نہ آئے تو کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.