ان کے وعدہ پہ اعتبار آیا
ان کے وعدہ پہ اعتبار آیا
پھر بھی دل پر نہ اختیار آیا
آپ کے در پہ دل فگار آیا
جو بھی آیا وہ اشک بار آیا
بے قراری تھی دل کے رہنے تک
لٹ گیا دل تو پھر قرار آیا
اشک آنکھوں میں باری باری سے آئے
نام ہونٹوں پہ بار بار آیا
وہ نہ آئے یہ غم تو ہے لیکن
کم سے کم لطف انتظار آیا
چاند نکلا ہو جیسے بدلی سے
یوں اچانک خیال یار آیا
بے رخی پر مجھے ہنسی آئی
برہمی بڑھ گئی تو پیار آیا
میری آنکھوں میں بس گئیں آنکھیں
بے پیے اس قدر خمار آیا
تیرا دیوانہ جوش وحشت میں
کر کے دامن کو تار تار آیا
مے تو رندوں میں ہو گئی تقسیم
تب ہمارا کہیں شمار آیا
شیخ بدنام ہے بہت سالکؔ
میکدہ میں کبھی کبھار آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.