اس کے لیے آنکھیں در بے خواب میں رکھ دوں
اس کے لیے آنکھیں در بے خواب میں رکھ دوں
پھر شب کو جلا کر انہیں محراب میں رکھ دوں
صورت ہے یہی اب تو گزرنا ہے یوں ہی وقت
جس بات کو دل چاہے اسے خواب میں رکھ دوں
پھرتے ہیں سدا جس میں سمندر بھی زمیں بھی
یہ پورا فلک بھی اسی گرداب میں رکھ دوں
یہ سارے ستارے کسی دریا میں بہا دوں
بس چاند پکڑ کر کسی تالاب میں رکھ دوں
کپڑے جو مجھے تنگ ہوں پہنا دوں خلا کو
اور خواب پرانے کہیں مہتاب میں رکھ دوں
اتنا بھی نہ آساں ہو یہاں پیاس بجھانا
بہتا ہوا دھوکہ سا کہیں آب میں رکھ دوں
سب کچھ ہی گنوا دینے سے بہتر ہے کہ شاہیںؔ
خاشاک دل و جاں رہ سیلاب میں رکھ دوں
- کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 215)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.