اس کی خواہش ہے کہ جلدی بھول جانا چاہیے
اس کی خواہش ہے کہ جلدی بھول جانا چاہیے
بھول جانے کے لئے جس کو زمانہ چاہیے
اس کو آنا ہے مجھے وعدہ نبھانا چاہیے
گھر کے دروازے کو خود ہی کھٹکھٹانا چاہیے
کچی مٹی سے بنا تو لو مکاں پر سوچ لو
بارشوں کو تو برسنے کا بہانہ چاہیے
دھوپ سے بچ جاؤ گے پر چاندنی کھو جائے گی
سوچ کر آنگن میں کوئی پیڑ اگانا چاہیے
لاکھ نظروں کو نئے رنگوں کا موسم ہو پسند
دل کو تو لیکن وہی ساتھی پرانا چاہیے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 110)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.