اسی نے پیار بخشا اور اسی نے بندگی بخشی
اسی نے پیار بخشا اور اسی نے بندگی بخشی
مرے مالک نے مجھ کو اس جہاں کی ہر خوشی بخشی
ادیبوں سے بھری محفل میں آنا تھا کہاں ممکن
اسی نے شعر لکھوائے اسی نے شاعری بخشی
میں ساگر تھا مجھے خارا نہیں رہنے دیا اس نے
کہ لہراتی سی بل کھاتی محبت کی ندی بخشی
اندھیروں کے گھنے سایوں کا قبضہ تھا تبھی رب نے
رہائی ان سے دلوائی بشر کو روشنی بخشی
خوشی اور غم میں کیا ہے فرق یہ محسوس کرنے کو
سبھی کو دل دیا اک اور آنکھوں کو نمی بخشی
تری کاری گری کے سب ہیں دیوانے مرے مولیٰ
ستارے عرش کو بخشے زمیں کو زندگی بخشی
رجتؔ کی زیست گزرے گی محبت کے بنا کیسے
یہی سوچا تبھی تو رب نے اس کو دوستی بخشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.