وفا کا نام ہمیشہ زبان پر رکھا
یہ بار ہم نے فقط اپنی جان پر رکھا
یقیں کا پھول نہ شاخ گمان پر رکھا
کہ ہم نے خود کو سدا اک نشان پر رکھا
یہ کون چپکے سے دھڑکا گیا ہے رات کا دل
یہ پھول کس نے فصیل مکان پر رکھا
ہمارے بعد ہماری غزل کو لوگوں نے
حدیث عشق کی صورت زبان پر رکھا
شکن پڑی نہ کبھی حوصلے کے ماتھے پر
نظر کو ہم نے سدا آسمان پر رکھا
پروں کے زور میں پنہاں ہے منزلوں کا سراغ
اسی خیال نے زاہدؔ اڑان پر رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.