ورق پر حادثے کچھ تھے ابھارے
ورق پر حادثے کچھ تھے ابھارے
سہارے ہو گئے دشمن ہمارے
محبت اس قدر ہو والہانہ
کہ منزل چیخ کر تجھ کو پکارے
مرا تو مسئلہ اب شاعری ہے
سر قرطاس قصے ہیں تمہارے
مری میت یہاں پر مت جلاؤ
کہ حرف آئے گا یاروں پر ہمارے
اپاہج سوچ آڑے آ گئی تھی
وگرنہ توڑ لاتا میں بھی تارے
میں اپنی عمر سے کتنا بڑا ہوں
خیال آیا مجھے پا کر خسارے
سمندر کو فقط آواز دی تھی
کہ چلنے لگ پڑے خود ہی کنارے
ہدایت کار کو تم مشورہ دو
مرے خوں سے کہانی کو نکھارے
تجھے نیت کا آخر پھل ملے گا
اندھیرا روشنی سے کیوں نہ ہارے
تمہاری فکر گروی ہو چکی ہے
اگر سمجھو نہ ماجدؔ کے اشارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.