وہ عالم بھی عجب اک عالم مجبور ہوتا ہے
وہ عالم بھی عجب اک عالم مجبور ہوتا ہے
سفینہ غرق دریا اور ساحل دور ہوتا ہے
وہی تو جلوۂ بے تاب برق طور ہوتا ہے
جو دل میں جاگزیں ہو کر نظر سے دور ہوتا ہے
کیا کرتا ہے دعویٰ آدمی مختار ہونے کا
مگر یہ بے خبر تو مطلقاً مجبور ہوتا ہے
انا الحق اور زباں اک آدمی کی اے معاذ اللہ
کہیں سب کو میسر مشرب منصور ہوتا ہے
محبت میں کوئی اس شخص کی بے چارگی دیکھے
جو غم میں مسکرانے کے لئے مجبور ہوتا ہے
ذرا میکشؔ کو میخانے میں کوئی چھیڑ کر دیکھے
مگر اس وقت جب وہ بے خود و مخمور ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.