وہ چنگاریوں کو ہوا دے گیا
سمندر تھا لیکن یہ کیا دے گیا
میں جلتے چراغوں کی سانسوں میں ہوں
کوئی جاگنے کی دعا دے گیا
شکاری بڑا شعبدہ باز تھا
پرندوں کو اک آئنہ دے گیا
میں مقطع پہ پہنچا تو وہ رو پڑا
مجھے شاعری کا صلہ دے گیا
بڑی دھوپ تھی گھر کے باہر متینؔ
مگر وہ شجر آسرا دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.