وہ گل نہیں تو گلوں میں بھی دل کشی نہ رہی
وہ گل نہیں تو گلوں میں بھی دل کشی نہ رہی
بہار میں بھی وہ پہلی سی بات ہی نہ رہی
تمہارے بعد کہاں اب وہ لطف عیش و نشاط
تمہارے جانے سے باقی کوئی خوشی نہ رہی
خدا کے فضل سے پہنچا ہے اس مقام پہ عشق
تمہاری یاد بھی دل میں رہی رہی نہ رہی
وہ جب بھی بام پر آ کر ہوئے ہیں جلوہ فگن
فلک کے چاند ستاروں میں روشنی نہ رہی
الٰہی خیر یہ کیا انقلاب آیا ہے
کہ دوستوں میں بھی اب رسم دوستی نہ رہی
دکھائے داغ دل ان کو جو ہم نے محفل میں
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
کہاں ہے پیر مغاں میکدہ ہے سونا سا
وہ اس کی شان وہ شوکت وہ بات ہی نہ رہی
بہار آتے ہی ہنسنے لگے خوشی سے پھول
کریں گے کیا جو چمن میں بہار ہی نہ رہی
بٹھایا ہم کو بھی محفل میں ساتھ غیروں کے
چلو ہمیں بھی شکایت تو آپ کی نہ رہی
ہمیں تھے وہ جو نہ لائے کبھی زباں پہ گلہ
تمہارے جور میں لیکن کوئی کمی نہ رہی
شکایت ان کی کریں بے خودی میں کیا گوہرؔ
خبر ہمیں بھی تو اب اپنے حال کی نہ رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.