وہ ناتا توڑتے ہیں اور گلہ بھی کرتے ہیں
وہ ناتا توڑتے ہیں اور گلہ بھی کرتے ہیں
نہیں ملیں گے یہ کہہ کر ملا بھی کرتے ہیں
تمام عمر ہی اپنی رفو گری میں گئی
یہ زخم ہیں یہ یقیں تھا سلا بھی کرتے ہیں
بچھڑ گئے جو کہاں ان کی آس ہو کوئی
مگر جو کہہ کے یہ جائیں ملا بھی کرتے ہیں
ہیں کیسے ہم کہ جو قربان ہیں تسلسل سے
ہیں کیسے وہ کہ جو ہم سے گلہ بھی کرتے ہیں
کہا بھی تھا یہی ان سے خزاں ابھی تک ہے
خزاں رتوں میں بھلا گل کھلا بھی کرتے ہیں
کہیں ہو جائیں گے بے بس روایتوں کے امیں
کبھی پہاڑ جگہ سے ہلا بھی کرتے ہیں
ہے راہ گزار ہی ایسی یہ پیار کی عامرؔ
بسر ہو خاک میں پاؤں چھلا بھی کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.