وہ تفاوتیں ہیں مرے خدا کہ یہ تو نہیں کوئی اور ہے
وہ تفاوتیں ہیں مرے خدا کہ یہ تو نہیں کوئی اور ہے
کہ تو آسمان پہ ہو تو ہو یہ سر زمیں کوئی اور ہے
وہ جو راستے تھے وفا کے تھے یہ جو منزلیں ہیں سزا کی ہیں
مرا ہم سفر کوئی اور تھا مرا ہم نشیں کوئی اور ہے
مرے جسم و جاں میں ترے سوا نہیں اور کوئی بھی دوسرا
مجھے پھر بھی لگتا ہے اس طرح کہ کہیں کہیں کوئی اور ہے
میں اسیر اپنے غزال کا میں فقیر دشت وصال کا
جو ہرن کو باندھ کے لے گیا وہ سبکتگیں کوئی اور ہے
میں عجب مسافر بے اماں کہ جہاں جہاں بھی گیا وہاں
مجھے یہ لگا مرا خاکداں یہ زمیں نہیں کوئی اور ہے
رہے بے خبر مرے یار تک کبھی اس پہ شک کبھی اس پہ شک
مرے جی کو جس کی رہی للک وہ قمر جبیں کوئی اور ہے
یہ جو چار دن کے ندیم ہیں انہیں کیا فرازؔ کوئی کہے
وہ محبتیں وہ شکایتیں ہمیں جس سے تھیں کوئی اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.