یہاں دماغ کہاں میں چلانے آتا ہوں
یہاں دماغ کہاں میں چلانے آتا ہوں
یہاں تو بس تری باتوں میں آنے آتا ہوں
مرا مذاق اڑا کر تجھے جو ملتی ہے
اسی خوشی پہ یہاں مسکرانے آتا ہوں
زمانہ پہلے جسے ڈوبنا تھا ڈوب گیا
نہ جانے اب یہاں کس کو بچانے آتا ہوں
اب اس کا گھر تو زیارت کدہ ہے میرے لئے
سلامؔ کر کے کہیں اور جانے آتا ہوں
یہ ڈوبتا ہوا سورجؔ تو اک بہانہ ہے
میں اک ندی کو سمندر دکھانے آتا ہوں
ہدف تو اور کوئی ہے مگر تمہارے پاس
ذرا نشانے کو بہتر بنانے آتا ہوں
حقیقتوں پہ جھگڑنے کے دن گئے شارقؔ
اب اس کے جھوٹ پہ تالی بجانے آتا ہوں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 87)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.