یقین آج بھی وہم و گمان میں گم ہے
یقین آج بھی وہم و گمان میں گم ہے
زمین جیسے کہیں آسمان میں گم ہے
یہ آفتاب بھی کس زاویے سے ڈھلتا ہے
ذرا سی دھوپ لیے آن بان میں گم ہے
دریچے دور ہوئے جاتے ہیں مکینوں سے
صبا بھی صرف طواف مکان میں گم ہے
میں ایک بت ہوں عجائب گھروں میں رکھا ہوا
مرا وجود مری داستان میں گم ہے
نتیجہ پھر سے کہیں ملتوی نہ ہو جائے
مرا سوال ترے امتحان میں گم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.