یقیں خود پہ اتنا بڑی بات ہے
اکیلے تماشہ بڑی بات ہے
ہزاروں سے رشتہ نبھاتے ہوئے
کسی کا نہ ہونا بڑی بات ہے
ہمیں یوں بھی تم یاد رہ جاؤ گے
برابر کا دھوکا بڑی بات ہے
شکاری سے بچنے میں کیسا کمال
نشانے پہ رہنا بڑی بات ہے
ترے بے مروت لبوں سے کوئی
بہانہ بھی سننا بڑی بات ہے
بڑا کام ڈھارس بندھانا نہیں
برابر سے رونا بڑی بات ہے
ٹھکانے لگاؤں کہاں خاک کو
ہوا کا یہ کہنا بڑی بات ہے
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 97)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.