یہ اور بات کہ موجود اپنے گھر میں ہوں
یہ اور بات کہ موجود اپنے گھر میں ہوں
میں تیری سمت مگر مستقل سفر میں ہوں
نہ جانے اگلی گھڑی کیا سے کیا میں بن جاؤں
ابھی تو چاک پہ ہوں دست کوزہ گر میں ہوں
میں اپنی فکر کی تجسیم کس طرح سے کروں
بریدہ دست ہوں اور شہر بے ہنر میں ہوں
نہ جانے کون سا موسم مجھے ہرا کر دے
نمو کے واسطے بے تاب ہوں شجر میں ہوں
یہ دوستی بھی عجب چوب خشک ہے ناصرؔ
نبھا رہا ہوں مگر ٹوٹنے کے ڈر میں ہوں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 06.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.