Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ جو بازار میں پھیلے ہوئے ہیں

فہمی بدایونی

یہ جو بازار میں پھیلے ہوئے ہیں

فہمی بدایونی

MORE BYفہمی بدایونی

    یہ جو بازار میں پھیلے ہوئے ہیں

    سب اپنے کمروں میں سمٹے ہوئے ہیں

    دکھا سکتے ہیں داناؤں کو رستہ

    میاں ہم عشق میں اندھے ہوئے ہیں

    ترا بازار کیسے چھوڑ جائیں

    یہیں مہنگے یہیں سستے ہوئے ہیں

    تری کاپی کتابوں کی بدولت

    مرے پرچہ بہت اچھے ہوئے ہیں

    تمہاری آنکھوں نے کچھ کہہ دیا ہے

    تمناؤں کے منہ پھولے ہوئے ہیں

    کہیں ٹھوکر نہ لگ جائے زمیں پر

    ستارے ذہن میں رکھے ہوئے ہیں

    بناتے رہتے ہیں جنت کے نقشے

    تری گلیوں میں جو بھٹکے ہوئے ہیں

    وہ پیالے ہوں کہ مٹکے ہوں کہ کوزے

    سبھی اک چاک سے اترے ہوئے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 47)
    • Author : فہمی بدایونی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے