یہ خوف بھی نکال دوں سر میں نہیں رکھوں
یہ خوف بھی نکال دوں سر میں نہیں رکھوں
گھر کا خیال اب کے سفر میں نہیں رکھوں
بے آب کر کے آنکھ کو دیکھوں ہر ایک شے
منظر کہیں کا بھی ہو نظر میں نہیں رکھوں
یے گرد بھی اتار دوں اس بار جسم سے
باہر کی کوئی چیز ہو گھر میں ۔۔۔نہیں رکھوں
گھر بار چھوڑ دوں کہ یہی چاہتا ہے ذوق
سود و زیاں کی بات ہنر میں نہیں رکھوں
آندھی بھی جائے باغ میں پھل توڑتی پھرے
میں بھی چراغ راہ گزر میں نہیں رکھوں
پیمانۂ وفا کے لئے سر ہے جان ہے
دل کو مگر کسی کے اثر میں نہیں رکھوں
دیکھوں تو مجھ کو کون نکلتا ہے ڈھونڈھنے
کچھ روز اور خود کو خبر میں نہیں رکھوں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 80)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.