یہ کس نے بھرم اپنی زمیں کا نہیں رکھا
یہ کس نے بھرم اپنی زمیں کا نہیں رکھا
ہم جس کے رہے اس نے کہیں کا نہیں رکھا
دیکھا کہ ابھی روح میں فریاد کناں ہے
سجدہ جسے پابند جبیں کا نہیں رکھا
افسوس کہ انکار کی منزل نہیں آئی
ہر چند کہ در بند نہیں کا نہیں رکھا
اور اپنی طرح کے یہاں سالک ہیں کئی اور
ہر شخص پر الزام یقیں کا نہیں رکھا
گلزار کھلائے جہاں بازار لگائے
ہم خاک نشینوں کو وہیں کا نہیں رکھا
ایک ایسی قناعت ہے طبیعت میں کہ جس نے
محتاج ہمیں نان جویں کا نہیں رکھا
اس گھر کے مقدر میں تباہی نہ لکھی ہو
وہ جس نے خیال اپنے مکیں کا نہیں رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.